23 November 2024

JAAN-E-JAAN

جـــانِ جـــاں



سُن تُو مجھے جان سے پیاری ہے 

جانِ جاں یہ بھی حق وفاداری ہے 


بوڑھا سا ہو چکا تھا یہ دل من

سہ سہ کے شب و روز کے ستم


کئی غم ہیں کہ ہر بار

جانے سے بھی نہیں جاتے


بُھلانا چاہا تھا جنہیں

وہ بُھلانے سے بھی نہیں جاتے


چُور چُور ہو چکے ہیں

امروز بھی،شب و روز بھی


صدائیں دیتی ہیں دستک

رہ کر دیکھا ہے زمیں دوز بھی


مجھ سے پل پل، ہر پل

تیری یاد نہیں جاتی


تو مُجھ سے ہے، میں تُجھ سے ہوں

یہ سوچ کر ہوائیں بدل کیوں نہیں جاتی


میں "جاں" کہتا ہوں تجھے

میرے ارمان و مکاں میں ہے تو


بہانہ ہے جو مسکراہٹ کا

وہ چہرہ، صبح شام ہے تو


تو پیاری ہے ہر وجہ سے

میرے ساتھ بے وجہ نہیں ہے تو


یاد ہیں مجھے وہ حسیں باتیں حسیں پل

میرے مُرجھائے ہوئے چہرے پہ ہنسی کے بل


تو وجہ ہے میرے مسکرانے کی

جب زندگی دیتی تھی آواز مر جانے کی


دیکھ تو نے مجھے اِس قابل بنایا

مُردوں سے دوبارہ زِندوں میں لایا


پردیس میں اب تُو ساتھ نہیں ہے

وہ لُقمہ وہ ذائقہ وہ ہاتھ نہیں ہے


جانان، میری پھول سی شاخ تیرے ساتھ رہے گی

ہر لمحہ گھر کے شجر سے بات رہے گی


میری شاخ کو مرجھانے نہ دینا

ہری  رکھنا، پت جھڑ آنے نہ دینا


میری دعا ہے میری شاخ سلامت رہے

پھلے پھولے، بہار کی علامت رہے


جس کے دامن میں پھول ہی پھول ہوں

آسماں سے ہزاروں خوشیوں کے نزول ہوں


بتانا اس کو، شجر اس کا ہارا نہیں ہے 

لڑ رہا ہے ، مضروب ہے  ، مارانہیں ہے


یہ شجر جب تلک سلامت ہے 

یہ پھول کلیاں تاقیامت ہیں




              رائے وقاص کھرل


 JAAN-E-JAAN  

Sun Tu Mujhay Jan Se Pyari Hai
Jaan-e-Jaan Ye Bhe Haq-e-Wafadari Hai

Bhoora Sa Ho Chuka Tha Ye Dil-e-Mann
Seh Seh Kay Shabo Roz Kay Sitam