میں جل رہا ؟
جی نہیں
آپ جل رہے؟
بالکل نہیں
نہ رنگیں طبیعت ، نہ شوخ پرور
اِس سادہ سے لڑکے سے کام پڑ گیا ہے
گردش ایام کے جو تھا بوجھ تلے
وہ شاعری میں تھوڑا نام کر گیا ہے
جب جب اصلیت نوشتہ دیوار ہوتی ہی
تب تب یہی حقیقت آشکار ہوتی ہے
ہوتی ہے پیدائش، موت بھی اِک بار
اِک بار ہی محبت گل و گلزار ہوتی ہے
رات جو پورا چاند تھا نکلا
اُس میں تیرا عکس تھا دِکھلا
رات ساری رہا میں تکتا
چاند کو یہ رہا میں کہتا
کچھ کچھ اب مجھ پر آشکار ہوا ہے
ہاں! واقعی مجھے بھی کہیں پیار ہوا ہے
کچھ یاد پڑے تو بھلے وقتوں کی بات تھی
بھلی سی اک شکل لگتی کل کائنات تھی